حضرت علامہ سید نعمت اللہ جزائری طاب ثراہ اس حوالے سے ایک الگ مقام ومرتبہ کے حامل ہیں، آپ فقیہ اہل بیت ، قادر الکلام خطیب، عالم باعمل، بے نظیر مناظر ، بلند پایہ متکلم ومفسر اور بے مثال محقق ومحدث ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ظرافت نگار بھی تھے، جس کی ایک زندہ مثال “زهر الربيع”” ہے-
یہ کتاب انسان کی غمگین اور مضمحل طبیعتوں کے لئے مرہم ہے، تھکے تھکے اور بوجھل لمحوں کے لئے اکسیر کی حیثیت رکھتی ہے- اس میں ادبی ظرافتوں اور اخلاقی نکات کے ساتھ ساتھ جنسی لطائف کی بھر مار ہے جنہیں پڑھنے کے بعد انسان خود بخود سکون ومسرت کی خوشگوار وادیوں میں چلا جاتا ہے اور وقتی طور پر اپنی پریشانیوں اور مشکلات سے نجات حاصل کر لیتا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان نکات اور لطائف کو دین و مذہب کے سایہ میں بیان کیا گیا ہے جس سے اس کی لطافتوں میں مزید چار چاند لگ جاتے ہیں اور تاریخ و مذہب سے دلچسپی رکھنے والے کے لئے بہترین ذخیره فراہم ہو جاتا ہے۔ اپنی انہیں ظرافتوں اور لطافتوں کی وجہ سے یہ کتاب کل بھی ہاتھوں ہاتھ لی گئی اور آج بھی بڑی توجہ اور دلچسپی سے پڑھی جاتی ہے۔
والد علام حضرت ادیب عصر مولانا سید علی اختر رضوی شعور گو پال پوری مرحوم نے کتاب کی گونا گوں خصوصیات کی وجہ سے آج سے تقریبا ستائیس (۲۷) سال قبل اس کا اردو ترجمہ کرنے کا ارادہ کیا اور اشاعت کے لئے وقت کے مقبول ترین رساله الواعظ کا انتخاب فرمایا اور اس کا نام “خوشبو بہار” کی رکھا۔ جس کی جانب آپ نے خود ہی اشارہ کیا ہے، حضرت علامه نعمت اللہ جزائری کی کتابوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کی پہلی قسط میں لکھتے ہیں:
“یہ کتاب آپ کی دوسری بہت کی کتابوں میں سب سے زیادہ دلچسپ ہے، اس میں مذہبی نوک جھونک ، ادبی ظرافتیں ، اخلاقی نکات اورجنسی لطائف کی ایکی صدا بهارخوشبوئیں ملتی ہیں کہ تھکی ماندی اور غمگین طبیعتوں کو سکون ومسرت کی بے پایاں دولت مل جاتی ہے۔ اس میں کہیں معارف و حقائق کی چسکیاں ہیں ، کہیں زندگی کی تہہ در تہ گرہیں کھولتی ہوئی چنگیاں ہیں اور کہیں کہیں تحقیقاتی رنگ ریلیاں ہیں ، الواعظ کے ذریعہ اس کی خوشبو اردو میں منتقل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔”
Reviews
There are no reviews yet.