قرآن کریم ایسے گھروں کا ذکر کرتا ہے جن میں انبیاء علیہم السلام اور خداوند تعالی کے صالح ترین بندوں نے اپنی زندگی گزاریں- ایسے گھر جو ان کی طہارت، خلوص نیت اور بزرگی و عظمت کی علامت بن چکے ہیں-
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے سوال کرنے والے ایک شخص کے جواب میں جس نے پوچھا تھا کہ کیا علی علیہ السلام اور فاطمہ سلام اللہ علیہا کا گھر بھی انہیں گھروں میں سے ایک ہے؟ تو فرمایا: ہاں! ان افضل ترین گھروں میں سے ہے-
بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج کے دور میں جب مسلمان ان یادگاروں اور خدائی نمونوں سے آشنائی کی خاطر سرزمین وحی الہی کی طرف سفر کرتے ہیں، تو انہیں ویران حالت میں پاتے ہیں اور آنسو بہانے پر مجبور ہو جاتے ہیں- وہ سوچنے لگتے ہیں کہ کس طرح ایک غلط فکر اتنی قیمتی یادگاروں کی نابودی کا باعث بن سکتی ہے؟ آخر کیا وجہ ہے کہ اہل بیت علیہم السلام کی قبریں اور بقیع، احد اور مقبرۃ المعلی میں موجود دیگر گنبد اوربارگاہوں کی تخریب کی گئی؟ آخر کیا بات ہے کہ مدینہ میں امام صادق علیہ السلام، امام سجاد علیہ السلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیگر جلیل القدر اصحاب کے گھروں نیز حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا اور کوثر رسول زہراۓ بتول کی ولادت کی جائے پیدائش کے آثار دستیاب نہیں ہیں؟
کیا سبب ہے کہ اسلام کی حفاظت کے لیے مسلمانوں کی قابل فخر جنگوں اور لڑائیوں کی تمام نشانیاں طاق نسیاں ہو کر رہ گئی ہیں؟
Reviews
There are no reviews yet.