اصول کافی کی بعض خصوصیات
اصول کافی کتب اربعه من لایحضرہ الفقیہ، تہذیب الاحکام اور استبصار میں سے سب سے پہلی اور سب سے کامل کتاب ہے- جس روز سے یہ لکھی گئی ہے اس روز سے آج تک برابر مرجع، فقها، محد ثین ملاذ علماء عالمین اور روشنی چم شیعہ بنی رہی ہے اور چند خصوصیات کی بناء پر دیگر کتب حدیث سے ممتاز مقام رکھتی ہے جن میں سے بعض خصوصیات یہ ہیں۔
1 – یہ کتاب حضرت صاحب الامر العصر والزمان عجل اللہ فرجہ کی غیبت صغری اور نواب اربعہ کی موجودگی میں لکھی گئی ۔ لہذا اگر چہ عندالتحقیق اس کتاب کا امام العصر والزمان عجل اللہ فرجہ کی بارگاہ میں پیش ہونا اور آنجناب کا یہ فرمانا کہ الكافي كاف لشيعتنا پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچ سکا- مگر اس کا آنجناب کے مخصوص وکلاء کی موجودگی میں لکھا جانا اور اس حقیقت کا مسلّم ہونا کہ یہ کتاب تمام ملت جعفریہ کی دینی فلاح و بہبود اور ان کی رشد و ہدایت کے لئے لکھی جا رہی ہے جو زمانۂ غیبت میں ان کی توجہ کا مرکز بنے گی- مگر اس کے باوجود ان کی رد میں ناجیہ مقدسہ سے کسی توقیع مبارک کا صادر ہونا اور نہ وکلاء امام کا روکنا ٹوکنا۔ اس سے کم از کم ان کی تائید و رضائے سکوتی تو ضرور ہو جاتی ہے اور یہی امر اس کتاب کی وثاقت و جلالت کی قطعی دلیل ہے (کنا) استدلال العلا مہ مجلسی فی امراۃ 6 ص جلد ا ) انہی حقائق کی بناء پر سید جلیل سید ابن طاؤس علیہ الرحمتہ نے فرمایا ہے “فتصانيف هذا الشيع محمد بن يعقوب وروايات في زمن الوكلاء مذكورين بحد طریقاابی منقولاته” شيخ جلیل محمد بن یعقوب کی تصانیف وروایات کا وکلاء امام علیہ السلام کے دور میں ہونا ان کے منقولات کی تحقیق و وثاقت کی طرف ایک راستہ کھول دیتا ہے۔
2 ۔ یہ کتاب پورے بیس سال کی تحقیق و تدقیق و توفیق و تبتع تفخص اور تلاش و جستجو کے بعد لکھی گئی ہے جیسا کہ ابھی اس ق کا ذکر اوپر کیا جاچکا۔
3 ۔ اس کتاب میں یہ بھی التزام کیا گیا ہے ( الا نادرا) کہ پورا سلسلہ سند ذکر کیا جاتا ہے جیسا کہ محدث محسن فیض کاشانی نے ذکر کیا ہے ( الوافی جلد 1 ص ۱۳ ) و هو النزم في الكافي ان يذكرفی حدیثه الانادرا جميع سلسله السندبيته و بين المعصوم –
4 ۔ اس کتاب میں یہ بھی التزام کیا گیا ہے کہ ہر ہر باب میں اسی کے موافق احادیث درج کی جاتی ہیں اور اخبار متعاوضہ درج کرنے سے اجتناب کیا گیا ہے ( روضته الجنات ص 553 طبع اول ایران ) الا نادرا)
5 ۔ کافی کی احادیث جو کہ سولہ ہزار ایک سو ننانوے (16199) قصص العلماء کا ہی جلد۲ ص 187 و فوائد رضویہ جلد ص 657 ) ہیں مجموعی طور پر برادران اسلامی کی بخاری ومسلم بلکہ تمام صحاح ستہ کی احادیث سے زیادہ ہیں کیونکہ احادیث بخاری و مسلم کی تعداد سات ہزار ۲ سوپچھتر (7275) ہے اور اگر احادیث مکررکو حذف کر دیا جائے تو باقی صرف چار ہزار احادیث رہ جاتی ہیں (مقدمہ ابن الصلاح نہایۃ الدرآۃ ص ۲۲۵ کشف الظعون جلد اول ص 543،544 (علی ما نقطۂ الشیخ عبدالحسین فی مقدمه) إلى غير ذلك من خصالص الكبيرة- انہی خصوصیات کی بناء پر بلا خوف و تردید کہا جا سکتا ہے کہ ابتدائے اسلام سے آج تک فن حدیث میں اصول کافی کے پایہ کی کوئی کتاب نہیں لکھی گئی۔
Reviews
There are no reviews yet.