حق اور حقوق، انسانی معاشروں کے درمیان نہایت اہم بحث تھی اور آج بھی ہے کیونکہ اس کا تعلق براہ راست انسان کی زندگی سے ہے، انسان کے مسدنی الطبع ہونے کی وجہ سے یہ بحث وجود میں آئی ہے، صاحبان علم عرصہء دراز سے حقوق سے بحث کرتے چلے آئے ہیں اس موضوع پر انہوں نے بہت سی کتابیں بھی لکھیں ہیں۔
حق، انبیاء خصوصاً اسلام کے نورانی و انسان ساز مکتب میں خاص توجہ کا مرکز رہا ہے چنانچہ مختلف عبارتوں اور تعبیروں سے اس کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔ اسلام کا حقوقی نظام معاشرہ کو کرامت و شرافت کی بنیاد پر استوار کرتا ہے اور صحیح تصور کائنات کی اساس پر اس کی اصلاح کرتا ہے اور نسلی وقومی امتیازات کی نفی کر کے سارے مومنوں کو کالے گورے، عربی وعجمی اور خاندانی تفریق مٹا کر، ایک معاشرہ سمجھتا ہے۔