احتضار اور اس کے بعد موت، یہ وہ سخت مراحل ہوتے ہیں جب موت کے منہ میں جانے والا زندوں کے رحم و کرم پر ہوتا ہے- اس وقت زندوں کا فریضہ ہے کہ وہ ہر وہ تدبیر اختیار کریں جو مرنے والے کو سکون فراہم کرے- ورنہ بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے موت کے وقت حواس برقرار رہ جائیں-
مروی ہے کہ بادشاہ خدا بندہ (ایران) کے دور میں ایک پرہیزگار عالم پر احتضار کی کیفیت طاری تھی- انہیں اسہال کا شدید مرض تھا ان کے اہلخانہ انہیں حکم شریعت کے مطابق قبلہ رخ کر دیتے دے اور وہ کوشش کرکے خود کو قبلے کی طرف سے ہٹا لیتے، لوگوں کو شبہ ہوا کہ کہیں آخری وقت یہ اسلامی عقیدے سے منحرف تو نہیں ہوگئے؟ ان سے جب وضاحت چاہی گئی تو انہوں نے جواب دیا کہ مرنے والے کے اہل خانہ کا فریضہ ہے کہ وہ مرنے والے کو قبلہ رخ کر دیں لہذا تمہارا عمل درست ہے تم اپنا فریضہ ادا کر رہے ہو لیکن حکم شریعت یہ بھی ہے کہ بول و براز سے فراغت کے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پشت نہ ہونا چاہیے- چونکہ مجھے مرض اسہال (داست آنا) ہے اور بار بار اسہال سامنا ہے لہذا میرا فریضہ ہے کہ میں حکم شریعت پر عمل کرتے ہوئے اپنے رخ کو قبلہ کی طرف سے ہٹا لوں-
معبود جزائے خیر دے عم اعظم سید علی اختر رضوی صاحب کو کہ انہوں نے یہ کتاب پیش کرکے زندوں کو متوجہ کیا ہے کہ وہ اپنے درمیان سے رخصت ہونے والوں کے حقوق سے غافل نہ ہوں اور اس سلسلے میں مستقل طور سے بیدار رہیں-
Reviews
There are no reviews yet.