اس کتاب میں اسلام و مسلمین کے جانی دشمن مغربی اور انگریزی تمدن، اس کے دعویدار اور علمبرداروں کی حرکت و سکنات اور راہ چاہ کی طرف پوری توجہ مبذول کرائی گئی ہے- دینی اور تربیتی مراکز کی نشاندہی کرکے اس پر ہونے والے حملوں کو پوری طرح اجاگر بھی کر دیا ہے، اس کے بعد ملت اسلامیہ کو مغربی دشمن سے نمٹنے کے مختلف طریقوں اور مناسب تدبیر سے آگاہ بھی کیا ہے- اس کتاب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دشمنوں نے گرانقدر اسلامی وراثتوں کو کن کن حیلوں اور بہانوں سے برباد کر دیا یا پھر پورے طور پر برباد کرنے کی تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں- تعجب کا مقام تو یہ ہے کہ اس کے بعد بھی بہت سے بھولے بھالے یا پھر مغربی تمدن کے دلدادہ وابستہ حکام و سلاطین اور صاحبان قلم اور دانشوروں کا گروہ انگریزوں یا ان کی بدبودار تہذیب سے گرویدہ ہو گیا یا دوسرے لفظوں میں یہ کہا جائے کہ وہ لوگ احساس کمتری کے شکار ہو گئے یا پھر وہ لوگ خود فروختہ اور زرخرید غلام بن گئے اور ان کے گن گانے لگے اور ان ہی کے تابع محض ہو کر رہ گۓ-
نتیجہ یہ ہوا ہوا کہ انہیں بھولے بھالے مجھے مسلمان دانشوروں کے ہاتھوں میں میں کھلاڑی دے دی گئی اور اپنے آپ ہی یہ لوگ تمدن اسلامی کے سایہ دار درخت کو کاٹنے اور اپنی ہی قدیمی تاریخی تہذیب و ثقافت کو جڑ سے ختم کرنے کے درپے ہوگئے اور اس طرح لوگوں کو مغربی تہذیب و ثقافت کی طرف شوق دلانے میں مصروف ہو گئے جیسے ان کا تعلق کسی بیگانے ثقافت سے ہو-
Reviews
There are no reviews yet.